یہ انجمن غلامان مُحمّد ﷺ کی آفیشیل ویب سائٹ ہے
!

Friday, 25 July 2014

Shahedo ki qabar per jaana jaiz hey , niaz khyrat krna jaiz hey !

(۱) قبور شہداء یا اولیاء اﷲ رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہم پر جاکر اور قبرشریف ہی پر مالیدہ یا شرینی مع پھول وغیرہ نیاز کرنا کیسا ہے، چاہئے یانہیں؟
(۲) جس شہید یا اولیاء اﷲ کے مزار کا حال ہم کو معلوم نہیں ہے کہ آیا کسی کی مزار ہے یا نہیں؟ اور اگر ہے تو کس کی ہے؟ مرد اہل اسلام ، یہودی یا نصارٰی یا عورت یہود، یا نصارٰی یا مسلمان کی، تو اس مزار پر فاتحہ پڑھنا یا بطریق مذکور نیاز وغیرہ کرنا کیسا ہے، چاہئے یانہیں؟ بینوا توجروا

الجواب
(۱) قبور مسلمین کی زیارت سنّت او رمزارات اولیاء کرام و شہداء رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہم اجمعین کی حاضری سعادت برسعادت اور انھیں ایصال ثواب مندوب وثواب۔ اور مالیدہ وشیرینی خصوصیاتِ عرفیہ میں اگر وجوب نہ جانے حرج نہیں، اور قبر پر لے جانے کی نہ ضرورت نہ اس میں معصیت۔ ہاں اسے شرعاً لازم جانے بغیر اس کے فاتحہ کا قبول نہ سمجھے تویہ اعتقاد فاسد ہے ،اس اعتقادسے احتراز لازمِ ہے۔قبور مسلمین خصوصاً اولیاء پر پھول چڑھانا حسن ہے، عالمگیری وغیرہ میں اس کی تصریح فرمائی ۔ مگر شیرینی وغیرہ جواس قسم کی چیزیں لے جائے اس کوقبر پر نہ رکھے۔ یہ ممنوع ہے۔

(۲) جس قبر کایہ بھی حال معلوم نہ ہو کہ یہ مسلمان کی ہے یا کافر کی، ا س کی زیارت کرنی، فاتحہ دینی ہرگز جائز نہیں کہ قبر مسلمان کی زیارت سنت ہے ا ور فاتحہ مستحب، اور قبر کافرکی زیارت حرام ہے او راسے ایصال ثواب کاقصد کفر، قال اﷲ تعالٰی ولا تقم علٰی قبرہ۱؎ وقال تعالٰی ومالہ فی الاٰخرۃ من خلاق۲؎ وقال تعالٰی ان اﷲ حرمھا علی الکافرین ۳ ؎۔ اﷲ تعالٰی نے فرمایا اس کی قبرپر کھڑے بھی نہ ہونا۔ اور فرمایا، اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور فرمایا بیشک اﷲ نے ان دونوں کو کافروں پر حرام کیا۔ (ت)

(۱؎ لقرآن ۹/ ۸۴) (۲؎القرآن ۲/ ۱۰۲ و ۲۰۰) (۳؎ القرآن ۷/ ۵۰)

مسئلہ ۱۶۷: کسی اولیاء اﷲ یا شہید رحمۃ اﷲ علیہ کے مزار شریف پر پھول یا کپڑے کی چادر منت مان کر چڑھانا کیسا ہے۔ چاہئے یا نہیں؟

الجواب
یہ منت کوئی شرعی نہیں اذلیس من جنسہ واجب (اس لیے کہ اس کی جنس سے کوئی واجب نہیں ۔ت) ہا ں پھول چڑھانا حسن ہے کماتقدم ( جیسا کہ گزرچکا ۔ت) اور قبور اولیائے کرام قدسنا اﷲ باسرارہم پر چادر بقصد تبرک ڈالنا مستحسن ہے ۔

قال اﷲ تعالٰی: ذلک ادنی ان یعرفن فلا یوذین ۴؎ ۔ وہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ پہچان ہو جائے تو انھیں ایذانہ دی جائے۔ (ت)

(۴؎ القرآن ۳۳/ ۵۹)