حضرت عبادہ بن صامت سے مروی ہے انہوں نے کہا (کہ) میں نے سنا اللہ کے رسول کو فرماتے ہوئے
جوگواہی دےکہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اوربیشک محمد( صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم)رسول(ہیں)
اللہ(کے)حرام فرمادیتا ہےاللہ اس پر آگ(دوزخ کی)
بامحاورہ ترجمہ: حضرتِ سیّدناعبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا،میں نے اللہ عزوجل کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:\'\'جو شخص اس بات کی گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم)اللہ کے رسول ہیں تو اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کی آگ حرام فرمادیتا ہے۔\'\'
(مشکوٰۃ المصابیح،کتاب الایمان،الفصل الثالث،الحدیث۳۶،ج۱،ص۲۸)
وضاحت:
گواہی دینے سے مرادتمام اسلامی عقائد قبول کرلینا ہے اور دوزخ کی آگ حرام ہونے کا مطلب یہ ہے کہ جس کے عقائد درست وہ دوزخ میں ہمیشہ نہ رہے گا یا اس سے وہ شخص مراد ہے جو ایمان لاتے ہی فوت ہوجائے ۔(ماخوز ازمراٰۃ المناجیح،ج۱، ص۵۶)
یاد رکھئے توحید ورسالت کی گواہی کے باوجود اگر آدمی سے کوئی ایسا قول یا فعل پایا گیا جس کو سرکارصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے کفر کی نشانی فرمایا ہوتو شریعت مطہرہ کے حکم کے مطابق وہ کافر ہوجائے گا اگرچہ بظاہر توحید ورسالت کی تصدیق واقرار کرتا ہو،جیسے بُت کو سجدہ کرنا،زُنّار باندھناوغیرہ۔
(ماخوذازاشعۃاللمعات،ج۱،ص۴۰)
جس شخص نے گناہِ کبیرہ کئے ہوں اور توبہ کئے بغیر مرگیا ہو وہ اللہ تعالیٰ کی مشیّت میں ہے وہ چاہے تو اس کومعاف کردے اور اس کو ابتداء ًجنت میں داخل کردے اور اگر چاہے تو اس کو اتنی دیر عذاب دے جتنا اسے(یعنی اللہ عزوجل ) کو منظور ہو اور پھر جنت میں داخل کر دے۔لہٰذا جو شخص بھی عقیده تو حید ورسالت پر فوت ہوا اس کو دوزخ کادائمی عذاب نہیں ہوگاچاہے وہ گناہ گارکیوں نہ ہو جب کہ اس کے برعکس جس شخص کی موت کفر پر واقع ہوئی وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا خواہ اس نے ڈھیروں نیکیاں کر رکھی ہوں۔
(ماخوذ ازشرح مسلم للنووی،کتاب الایمان ، ج ۱، ص۴۱)
فکرمدینہ:
کیا آج آپ نے کم از کم ایک بار (بہتر یہ ہے کہ سونے سے قبْل) صلوٰۃ التوبہ پڑھ کر دن بھر کے بلکہ سابقہ ہونے والے تمام گناہوں سے توبہ کر لی ؟ نیز خدانخواستہ گناہ ہوجانے کی صورت میں فوراً توبہ کر کے آئندہ وہ گناہ نہ کرنے کا عہد کیا ؟