Friday, 25 July 2014
Qabar per Fatiha Parhna Phul dalna Jaiz hey ! Sawab k liye khana khilana jaiz hey ! Tariqa Ziaraat e Qaboor
22:51
Qabar per Fatiha Parhna Phul dalna Jaiz hey ! Sawab k liye khana khilana jaiz hey !
ziarat e qabr jaiz hey
مسئلہ۱۵۳: ازشہر ممباسہ ضلع شرقی افریقہ دکان حاجی قاسم اینڈ سنز مسئولہ حاجی عبداﷲ حاجی یعقوب ۲۶ رمضان ۱۳۳۹ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ قبرستان میں ماں باپ کی زیارت کرنا بعد نماز فجر افضل یا بعد نماز عصر یا بعد نماز مغرب؟ اور بعد مغرب زیارت کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟ بینوا توجروا
الجواب
زیارت ہر وقت جائز ہے، مگر شب میں تنہا قبرستان میں نہ جانا چاہیے۔ او ر زیارت کا افضل وقت روز جمعہ بعد نماز صبح ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم
مسئلہ ۱۵۴ و ۱۵۵: از بہیڑی ضلع بریلی جناب ریاض الدین صاحب کلف حکیم مقیم الدین صاحب مصنف اسلام کھنڈ ۱۰ محرم الحرام ۱۳۳۲ھ
کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ:
(۱) زید قبرستان میں جاکر اس طرح پر فاتحہ پڑھتا ہے کہ اول قبرستان کے دروازے پر کھڑے ہو کر تمام اہل قبور کی ارواح کو ثواب بخشتا ہے پھر اپنے کسی عزیز خاص یا کسی اہل اﷲ کی قبر پر کھڑے ہوکر فاتحہ پڑھ کر ایک ایک کو جُدا جُدا ثواب بخشتاہے تو کیا جدا جدا قبر پر کھڑے ہوکر پڑھنے سے اس کے عزیز جیسے والدین وبھائی بہن وغیرہ کو کچھ ثواب یا فرحت بہ نسبت دیگر اہل قبور کے زیادہ ہوگا یا نہیں؟ اورا س جدا جدا قبر پر جانے سے والدین کا حق اور ولی کا مرتبہ ثابت ہوتا ہے یا نہیں؟
(۲) دوسرے یہ کہ قرآن مجید پڑھ کر بخشنے والے کو بھی کچھ ثواب ملے گا یا نہیں؟ کیونکہ زید کہتا ہے کہ جب پڑھ کر بخش چکے تو پھر ہمارے پاس کیا رہ گیا۔ آیا یہ صحیح ہے یا نہیں؟ اور اﷲ تعالٰی فرماتا ہے :
ھل جزاء الاحسان الا الاحسان ۱؎ تو کیا احسان کا بدلہ احسان بھی جاتا رہا۔ توجّروا۔
(۱؎ لقرآن ۵۶/۶۰)
الجواب
(۱) بلاشبہہ اس صور ت میں جس جس کے لیے جدا فاتحہ پڑھے گا اسے ثواب زائد پہنچے گا اور فرحت زیادہ ہوگی، اور والدین واعزّہ کی قبر پر جدا جدا جانے سے انس حاصل ہوگا جیسے حیات میں ۔ اور ولی کے مزار پرجدا حاضر ہونے میں اس کی خاص تعطیم ہے جو ایک عام بات میں شامل کرنے سے نہیں ہوسکتی، زید کا یہ فعل بہت حسن ہے، مگر اس کا لحاظ لازم ہے کہ جس قبر کے پاس
بالخصوص جاناچاہتا ہے اس تک قدیم راستہ ہو ،ا گر قبروں پر سے ہو کر جانا پڑے تو اجازت نہیں، سرراہ دور کھڑے ہوکر ایک قبر کی طرف متوجہ ہو کر ایصال ثواب کردے ۔واﷲ تعالٰی اعلم
(۲) زید غلط کہتا ہے وہ دنیا کی حالت پر قیاس کرتا ہے کہ ایک چیزدوسرے کو دے دیں تو اپنے پاس ہی نہ رہے۔ وہاں کی باتیں یہاں کے قیاس پر نہیں۔ صحیح حدیث میں فر مایا کہ جو اپنے ماں باپ کی طرف سے حج کرے ان کی روحیں شادہوں، او ریہ ان کے ساتھ نیکوکار لکھا جائے او ردونوں کو پورے حج کا ثواب ملے اور ا س کے ثواب سے کچھ کم نہ ہو، ا سکی نظیر دنیا میں علم ہے کہ جتنا تقسیم کیجئے اوروں کو ملتا ہے اور اپنے پا س سے کچھ نہیں گھٹتا بلکہ بڑھ جاتا ہے ۔ واﷲ تعالٰی اعلم
مسئلہ ۱۵۶ و ۱۵۷: از منجان مرسلہ علی محمد عیسٰی برادرز ۸ رمضان المبارک ۱۳۳۶ھ
(۱) قبرستان میں کلام شریف یا پنج سورہ قبر کے نزدیک بیٹھ کر تلاوت کرنا جائز ہے یا نہیں؟
(۲) قبر پر سبزی یا پھول یا اگر بتی رکھنا، جلانا جائز ہے یا نہیں؟ً
الجواب
(۱) قبر کے پاس تلاوت یاد پر خواہ دیکھ کر ہر طرح جائز ہے جبکہ لوجہ اﷲ ہو، اور قبر پر نہ بیٹھے، نہ کسی قبرپر پاؤں رکھ کر وہاں پہنچناہو، اور اگر بے اس کے وہاں تک نہ جاسکے تو قبرکے نزدیک تلاوت کے لیے جانا حرام ہے، بلکہ کنارے ہی سے جہاں تک بے کسی قبر کو روندے جاسکتا ہے، تلاوت کرے،
درمختارمیں ہے : یکرہ المشی فی طریق ظن انہ محدث حتی اذالم یصل الی قبرہ الابوطی قبر ترکہ لایکرہ الدفن لیلا ولااجلاس القارئین عند القبر وھو المختار۱؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم قبرستان کے اندر ایسے راستے پر چلنا ممنوع ہے جس کے بارے میں گمان ہو کہ وہ نیا بنالیا گیاہے یہا ں تک کہ جب اپنی میّت کی قبر تک کسی دوسری قبرکو پامال کئے بغیر نہ پہنچ سکتا ہوتو وہاں تک جانا ترک کرے۔ رات کو دفن کرنا اور قبر کے پاس تلاوت کرنے والوں کو بٹھانا مکروہ نہیں،یہی مختار ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم (ت)
(۱؎ در مختار باب صلٰوۃ الجنائز مطبع مجتبائی دہلی ۱/ ۱۲۶)
قبر پر سبزی پھول ڈالنا اچھا ہے۔ عٰلمگیری میں ہے : وضع الورد والریاحین علی القبور حسن ۲؎ ۔ قبروں پر گلاب وغیرہ کے پھول رکھنا اچھا ہے (ت)
(۲؎ فتاوٰی ہندیہ الباب السادس عشر فی زیارۃ القبور الخ نورانی کتب خانہ پشاور ۵/ ۳۳۱)
ردالمحتار میں ہے: یؤخذ من ذلک ( ای من انہ مادام رطبا یسبح اﷲ تعالٰی فیونس المیّت وتنزل بذکرہ الرحمۃ) ومن الحدیث ند با وضع ذلک للاتباع ویقاس علیہ مااعتید فی زماننا من وضع اغصان الآس ونحوہ ۳؎ ۔ پھول جب تک تر رہتا ہے اﷲ تعالٰی کی تسبیح کرکے میّت کا دل بہلاتا ہے، اور خدا کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے۔ ا س بات سے اور حدیث پاک کے اتباع کے لحاظ سے اس کا مندوب ہونا اخذ ہوتاہے ۔ اسی پر قیاس بھی ہوگا جو ہمارے زمانے میں آس وغیر کی شاخیں رکھنے کا دستور ہے ۔(ت)
(۳؎ ردالمحتاار مطلب وضع الجدید ونحوالآس علی القبور ادارۃالطباعۃ المصریہ مصر ۱/ ۶۰۷)
اگر بتی قبر کے اوپر رکھ کر نہ جلائی جائے کہ اس میں سوءِ ادب اور بدفالی ہے۔ عٰلمگیری میں ہے: ان سقف القبرحق المیّت۴؎ (قبرکی چھت حقِ میّت ہے ۔ت) ہاں قریب قبر زمین خالی پر رکھ کر سلگائیں کہ خوشبومحبوب ہے ۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
(۴؎ فتاوٰی ہندیۃ الباب السادس عشر فی زیارۃ القبور الخ نورانی کتب خانہ پشاور ۵/ ۳۵۱)
مسئلہ ۱۵۸: از مراد آباد محلہ اصالت پورہ مسئولہ کارد علی صاحب ۵ محرم ۱۳۳۹ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ پڑھنا قرآن شریف کا قبر پر بیٹھ کر جائز ہے یا نہیں؟ ونیز قرآن شریف سامنے رکھ کر پڑھنا کیسا ہے ؟
الجواب
قبر کے سامنے بیٹھ کر تلاوت کی جائے، حفظ خواہ قرآن مجید دیکھ کر، اس کی رحمت اترتی ہے، او رمردہ کا دل بہلتا ہے مگر قبر پر بیٹھنا جائز نہیں کہ میّت کی توہین وایذا ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم
ziarat e qabr jaiz hey
مسئلہ۱۵۳: ازشہر ممباسہ ضلع شرقی افریقہ دکان حاجی قاسم اینڈ سنز مسئولہ حاجی عبداﷲ حاجی یعقوب ۲۶ رمضان ۱۳۳۹ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ قبرستان میں ماں باپ کی زیارت کرنا بعد نماز فجر افضل یا بعد نماز عصر یا بعد نماز مغرب؟ اور بعد مغرب زیارت کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟ بینوا توجروا
الجواب
زیارت ہر وقت جائز ہے، مگر شب میں تنہا قبرستان میں نہ جانا چاہیے۔ او ر زیارت کا افضل وقت روز جمعہ بعد نماز صبح ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم
مسئلہ ۱۵۴ و ۱۵۵: از بہیڑی ضلع بریلی جناب ریاض الدین صاحب کلف حکیم مقیم الدین صاحب مصنف اسلام کھنڈ ۱۰ محرم الحرام ۱۳۳۲ھ
کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ:
(۱) زید قبرستان میں جاکر اس طرح پر فاتحہ پڑھتا ہے کہ اول قبرستان کے دروازے پر کھڑے ہو کر تمام اہل قبور کی ارواح کو ثواب بخشتا ہے پھر اپنے کسی عزیز خاص یا کسی اہل اﷲ کی قبر پر کھڑے ہوکر فاتحہ پڑھ کر ایک ایک کو جُدا جُدا ثواب بخشتاہے تو کیا جدا جدا قبر پر کھڑے ہوکر پڑھنے سے اس کے عزیز جیسے والدین وبھائی بہن وغیرہ کو کچھ ثواب یا فرحت بہ نسبت دیگر اہل قبور کے زیادہ ہوگا یا نہیں؟ اورا س جدا جدا قبر پر جانے سے والدین کا حق اور ولی کا مرتبہ ثابت ہوتا ہے یا نہیں؟
(۲) دوسرے یہ کہ قرآن مجید پڑھ کر بخشنے والے کو بھی کچھ ثواب ملے گا یا نہیں؟ کیونکہ زید کہتا ہے کہ جب پڑھ کر بخش چکے تو پھر ہمارے پاس کیا رہ گیا۔ آیا یہ صحیح ہے یا نہیں؟ اور اﷲ تعالٰی فرماتا ہے :
ھل جزاء الاحسان الا الاحسان ۱؎ تو کیا احسان کا بدلہ احسان بھی جاتا رہا۔ توجّروا۔
(۱؎ لقرآن ۵۶/۶۰)
الجواب
(۱) بلاشبہہ اس صور ت میں جس جس کے لیے جدا فاتحہ پڑھے گا اسے ثواب زائد پہنچے گا اور فرحت زیادہ ہوگی، اور والدین واعزّہ کی قبر پر جدا جدا جانے سے انس حاصل ہوگا جیسے حیات میں ۔ اور ولی کے مزار پرجدا حاضر ہونے میں اس کی خاص تعطیم ہے جو ایک عام بات میں شامل کرنے سے نہیں ہوسکتی، زید کا یہ فعل بہت حسن ہے، مگر اس کا لحاظ لازم ہے کہ جس قبر کے پاس
بالخصوص جاناچاہتا ہے اس تک قدیم راستہ ہو ،ا گر قبروں پر سے ہو کر جانا پڑے تو اجازت نہیں، سرراہ دور کھڑے ہوکر ایک قبر کی طرف متوجہ ہو کر ایصال ثواب کردے ۔واﷲ تعالٰی اعلم
(۲) زید غلط کہتا ہے وہ دنیا کی حالت پر قیاس کرتا ہے کہ ایک چیزدوسرے کو دے دیں تو اپنے پاس ہی نہ رہے۔ وہاں کی باتیں یہاں کے قیاس پر نہیں۔ صحیح حدیث میں فر مایا کہ جو اپنے ماں باپ کی طرف سے حج کرے ان کی روحیں شادہوں، او ریہ ان کے ساتھ نیکوکار لکھا جائے او ردونوں کو پورے حج کا ثواب ملے اور ا س کے ثواب سے کچھ کم نہ ہو، ا سکی نظیر دنیا میں علم ہے کہ جتنا تقسیم کیجئے اوروں کو ملتا ہے اور اپنے پا س سے کچھ نہیں گھٹتا بلکہ بڑھ جاتا ہے ۔ واﷲ تعالٰی اعلم
مسئلہ ۱۵۶ و ۱۵۷: از منجان مرسلہ علی محمد عیسٰی برادرز ۸ رمضان المبارک ۱۳۳۶ھ
(۱) قبرستان میں کلام شریف یا پنج سورہ قبر کے نزدیک بیٹھ کر تلاوت کرنا جائز ہے یا نہیں؟
(۲) قبر پر سبزی یا پھول یا اگر بتی رکھنا، جلانا جائز ہے یا نہیں؟ً
الجواب
(۱) قبر کے پاس تلاوت یاد پر خواہ دیکھ کر ہر طرح جائز ہے جبکہ لوجہ اﷲ ہو، اور قبر پر نہ بیٹھے، نہ کسی قبرپر پاؤں رکھ کر وہاں پہنچناہو، اور اگر بے اس کے وہاں تک نہ جاسکے تو قبرکے نزدیک تلاوت کے لیے جانا حرام ہے، بلکہ کنارے ہی سے جہاں تک بے کسی قبر کو روندے جاسکتا ہے، تلاوت کرے،
درمختارمیں ہے : یکرہ المشی فی طریق ظن انہ محدث حتی اذالم یصل الی قبرہ الابوطی قبر ترکہ لایکرہ الدفن لیلا ولااجلاس القارئین عند القبر وھو المختار۱؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم قبرستان کے اندر ایسے راستے پر چلنا ممنوع ہے جس کے بارے میں گمان ہو کہ وہ نیا بنالیا گیاہے یہا ں تک کہ جب اپنی میّت کی قبر تک کسی دوسری قبرکو پامال کئے بغیر نہ پہنچ سکتا ہوتو وہاں تک جانا ترک کرے۔ رات کو دفن کرنا اور قبر کے پاس تلاوت کرنے والوں کو بٹھانا مکروہ نہیں،یہی مختار ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم (ت)
(۱؎ در مختار باب صلٰوۃ الجنائز مطبع مجتبائی دہلی ۱/ ۱۲۶)
قبر پر سبزی پھول ڈالنا اچھا ہے۔ عٰلمگیری میں ہے : وضع الورد والریاحین علی القبور حسن ۲؎ ۔ قبروں پر گلاب وغیرہ کے پھول رکھنا اچھا ہے (ت)
(۲؎ فتاوٰی ہندیہ الباب السادس عشر فی زیارۃ القبور الخ نورانی کتب خانہ پشاور ۵/ ۳۳۱)
ردالمحتار میں ہے: یؤخذ من ذلک ( ای من انہ مادام رطبا یسبح اﷲ تعالٰی فیونس المیّت وتنزل بذکرہ الرحمۃ) ومن الحدیث ند با وضع ذلک للاتباع ویقاس علیہ مااعتید فی زماننا من وضع اغصان الآس ونحوہ ۳؎ ۔ پھول جب تک تر رہتا ہے اﷲ تعالٰی کی تسبیح کرکے میّت کا دل بہلاتا ہے، اور خدا کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے۔ ا س بات سے اور حدیث پاک کے اتباع کے لحاظ سے اس کا مندوب ہونا اخذ ہوتاہے ۔ اسی پر قیاس بھی ہوگا جو ہمارے زمانے میں آس وغیر کی شاخیں رکھنے کا دستور ہے ۔(ت)
(۳؎ ردالمحتاار مطلب وضع الجدید ونحوالآس علی القبور ادارۃالطباعۃ المصریہ مصر ۱/ ۶۰۷)
اگر بتی قبر کے اوپر رکھ کر نہ جلائی جائے کہ اس میں سوءِ ادب اور بدفالی ہے۔ عٰلمگیری میں ہے: ان سقف القبرحق المیّت۴؎ (قبرکی چھت حقِ میّت ہے ۔ت) ہاں قریب قبر زمین خالی پر رکھ کر سلگائیں کہ خوشبومحبوب ہے ۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
(۴؎ فتاوٰی ہندیۃ الباب السادس عشر فی زیارۃ القبور الخ نورانی کتب خانہ پشاور ۵/ ۳۵۱)
مسئلہ ۱۵۸: از مراد آباد محلہ اصالت پورہ مسئولہ کارد علی صاحب ۵ محرم ۱۳۳۹ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ پڑھنا قرآن شریف کا قبر پر بیٹھ کر جائز ہے یا نہیں؟ ونیز قرآن شریف سامنے رکھ کر پڑھنا کیسا ہے ؟
الجواب
قبر کے سامنے بیٹھ کر تلاوت کی جائے، حفظ خواہ قرآن مجید دیکھ کر، اس کی رحمت اترتی ہے، او رمردہ کا دل بہلتا ہے مگر قبر پر بیٹھنا جائز نہیں کہ میّت کی توہین وایذا ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم





