یہ انجمن غلامان مُحمّد ﷺ کی آفیشیل ویب سائٹ ہے
!

Friday, 25 July 2014

Qabaron py jana Jaiz hey ! Mazarat per jana jaiz hey !




Qabaron py jana Jaiz hey ! Mazarat per jana jaiz hey !
اور تعظیم رُوح اور تعظیم قبر میں فرق نہ کرنا سخت جہالت ہے، عارف نابلسی کاا رشاد گزرا، اور امام سمہودی فرماتے ہیں: لیس القصد تعظیم بقعۃ القبر بعینھا بل من حل فیھا ۳؎ ۔ خاص زمین قبرکی تعظیم مقصود نہیں بلکہ اس کی تعظیم مقصود ہے جو اس میں فروکش ہے ۔(ت)

(۳؎ وفاء الوفاء الفصل الثانی من الباب الثامن داراحیاء التراث العربی بیروت ۴/ ۱۳۶۶)

بلکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اﷲ علیہ مسند شریف میں بسند حسن روایت فرماتے ہیں: اقبل مروان یوما فوجد رجلا واضعا وجہہ علی القبر فاخذ مروان برقبتہ ثم قال ھل تدری ماتصنع فاقبل علیہ فقال نعم انی لم اٰت الحجر انما جئت رسول ا ﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم ولم اٰت الحجر سمعت رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم یَقُولُ لاَتَبْکُوْا عَلَی الدِّیْنِ اِذَا وَلِیَہ اَھْلُہ وَلٰکِنْ اِبْکُوْا عَلَی الدِّیْنِ اِذَا وَلِیَہ غَیْرُ اَھْلِہٖ۔ ۴؎ یعنی مروان نے اپنے زمانہ تسلط میں ایک صاحب کو دیکھا کہ قبر اکرم سید عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم پر اپنا منہ رکھے ہوئے ہیں مروان نے ان کی گرد ن مبارک پکڑ کر کہا: جانتے ہو کیا کررہے ہو؟ اس پر ان صاحب نے اس کی طر ف متوجہ ہوکر فرمایا: ہاں میں سنگ وگِل کے پاس نہیں آیا ہوں میں تو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے حضور حاضر ہو ا ہوں ، میں اینٹ پتھر کے پاس نہ آیا، میں نے رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کو فرماتے سنا دین پر نہ رؤو جب اس کا اہل ا س پر والی ہو ، ہاں اس وقت دین پر رؤو جبکہ نااہل والی ہو۔

(۴؎ ،مسند احمد بن حنبل حدیث ابی ایوب الانصاری دارالفکر بیروت ۵/ ۴۲۲)

یہ صحابی سیدنا ابو ایّوب انصاری تھے رضی اﷲ تعالٰی عنہ__ تو تعظیم قبر وروح مطہر میں فرق نہ کرنا مروان کی جہالت اور اسی کے ترکہ سے وہابیہ کو پہنچی ، اور تعظیم قبر سے جدا ہو کر تعظیم روح کریم کی برکت لینا صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم کی سنت ہے۔ اورا ہلسنت کوان کی میراث ملی، وﷲ الحمد۔

تنبیہ: سب سے زائد اہم بات یہ ہے کہ زید صاحب سمجھیں تو بہت کچھ حق مانیں، ہدایت کے شکر گزار ہوں یہ کہ تحریر زید کا خاتمہ کلمہ سخت شنیع وشتم فظیع پر ہواکہ \'\'اس قدر وعید کے بعد بھی کوئی شخص اس میں کٹ جحتی کرے تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ قبر میں تصفیہ کے قابل موسٰی بدین خود عیسٰی بدین خود ۔\'\' زید نے دو فریق بنائے ایک کہ حق پربتایا ا ور دوسرے کو کٹ حجتی کرنے والا ، وعید الہٰی کے مقابل ہٹ دھرمی سے پیش آنے والا۔
اور اس پر مثال وہ ڈھادی کہ موسٰی بدین خود او رعیسٰی بدین خود ، اس تمثیل کی تطبیق کی جائے تو معاذ اﷲ جو حاصل نکلے ا س کے قہر و خباثت کا کیا اندازہ ہو سکتا ہے ، ایسی جگہ انبیاء کرام علیہم الصلٰوۃ والسلام کا ذکر سخت جرأت وگستاخی وبد زبانی و دریدہ دہنی ہے۔ توبہ فرض ہے اور اللہ تعالٰی ہادی، وصلی اﷲ تعالٰی علٰی سیدنا ومولٰنا محمد واٰلہٖ وصحبہ وابنہ وحزبہ وبارک وسلم، واﷲ سبحنہ وتعالٰی اعلم۔ اللہ تعالٰی ہمارے آقا مولٰی حضرت محمد، ان کی آل ، ان کے اصحاب ، ان کے فرزند اور ان کی جماعت پر درود وسلام اور برکت نازل فرمائے، ا ورخدائے پاک برتر خوب جاننے والا ہے ۔(ت)
refrence Fatawa Rizwiya Jild no 9