یہ انجمن غلامان مُحمّد ﷺ کی آفیشیل ویب سائٹ ہے
!

Sunday, 7 September 2014

Niat ki Ahmiat Hadees Mubarka !

اَلْحَدِیْثُ الْاَوَّلُ نیت کی اہمیت

عَنْ عُمَرَ بْن الْخَطَّاب قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ یَقُوْلُ الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّۃِ وَ لِامْرِیئٍ مَّا نَوٰی فَمَنْ کَانَتْ ھِجْرَتُہٗ اِلَی اللہِ وَرَسُوْلِہٖ فَھِجْرَتُہٗ اِلَی اللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَمَنْ کَانَتْ ھِجْرَتُہٗ لِدُنْیَا یُصِیْبُھَا أَوِ امْرَءَ ۃٍ یَتَزَوَّ جُہَا فَھِجْرَتُہٗ اِلٰیمَا ھَاجَرَ اِلَیْہِ

حضرتعمر بن خطاب سے(روایت ہے) کہاانہوں نے (کہ) میں نے سنا اللہ کے رسول(کو) فرماتے ہوئے اعمال نیت ہی کیساتھ(ہیں) اور ہرشخص کیلئے ہے وہ جسکی اس 
نےنیت کی تو جس کی ہجرت تھی

اللہ کی طرف اور اسکے رسول(کی طرف)تو اسکی ہجرت اللہ اور اسکے رسول کی طرف ہے اورجس 
کی ہجرت تھی دنیا کے لئے جس کووہ حاصل کرے یا عورت (کی طرف) جس سے وہ نکاح کرے
تو اسکی ہجرت (اسی کی)طرف ہے ہجرت کی اس نے جس کی طرف

بامحاورہ ترجمہ: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا،
میں نے اللہ عزوجل کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:اعمال (کا ثواب)نیت ہی پر ہے ہر شخص کیلئے وہی ہے جو اس نے نیت کی،تو جس کی ہجرت اللہ اور رسول عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی طرف ہواس کی ہجرت اللہ او راس کے رسول عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی طرف ہی ہے اور جس کی ہجرت دنیا کی طرف ہو جسے وہ حاصل کرے یا کسی عورت کی طرف ہوجس سے وہ نکاح کرے تو اسکی ہجرت اسی کی طرف ہے جسکی طرف اس نے ہجرت کی۔

(صحیح البخاری،کتاب العتق،باب الخطاء والنسیان...الخ،الحدیث۲۵۲۹،ج ۲،ص۱۵۳)

وضاحت:

مصنفینِ حدیث عُموماً اپنی کتاب کی ابتداء میں اس حدیث کو لا کر اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ تحصیلِ علم سے قبل نیت کی دُرستگی ضروری ہے۔ (ماخوذ از اشعۃاللمعات ،ج۱،ص۳۵)

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اعمال کا ثواب نیت پر ہی ہے ،بغیر نیت کسی عمل پر ثواب کا استحقاق(یعنی حق) نہیں ۔اعمال عمل کی جمع ہے اور اس کا اطلاق اعضاء،زبان اور دل تینوں کے افعال پر ہوتا ہے اور یہاں اعمال سے مراد اعمالِ صالحہ(یعنی نیک اعمال)اور مباح افعال ہیں۔اورنیت لغوی طورپردل کے پختہ ارادے کو کہتے ہیں اور شرعاً عبادت کے ارادے کو نیت کہا جاتا ہے ۔یادرکھئے کہعبادت کی دو قسمیں ہیں :
(۱)مقصودہ :جیسے نماز ،روزہ کہ ان سے مقصود حصولِ ثواب ہے انہیں اگر بغیر نیت ادا کیا جائے تو یہ صحیح نہ ہوں گے اس لئے کہ ان سے مقصود ثواب تھا اور جب
ثواب مفقود ہو گیا تو اس کی وجہ سے اصل شے ہی ادا نہ ہوگی ۔
(۲)غیر مقصودہ :وہ جو دوسری عبادتوں کے لئے ذریعہ ہوں جیسے نماز کے لئے چلنا ،وضو ،غسل وغیرہ ۔ان عباداتِ غیرمقصودہ کو اگر کوئی نیتِ عبادت کے ساتھ کریگا تو اسے ثواب ملے گا اور اگر بلانیّت کریگا تو ثواب نہیں ملے گا مگر ان کا ذریعہ یا وسیلہ بننا اب بھی درست ہوگا اور ان سے نماز صحیح ہوجائے گی ۔

(ماخوذ از نزھۃالقاری شرح صحیح البخاری ،ج۱،ص۲۲۶)

ایک عمل میں جتنی نیّتیں ہوں گی اتنی نیکیوں کا ثواب ملے گا،مثلاًمحتاج قرابت دار کی مدد کرنے میں اگر نیت فقط لوجہ اللہ (یعنی اللہ عزوجل کے لئے )دینے کی ہوگی تو ایک نیت کا ثواب پائے گا اور اگر صلہِ رحمی کی نیّت بھی کرے گا تو دوہراثواب پائے گا۔ (اشعۃ اللمعات،ج۱،ص۳۶)

اسی طرح مسجد میں نماز کے لئے جانابھی ایک عمل ہے اس میں بہت سی نیّتیں کی جاسکتی ہیں ، امامِ اہلسنّت الشاہ مولانا احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن نے فتاویٰ رضویہ جلد5صفحہ673 میں اس کے لئے چالیس نیّتیں بیان کیں اور فرمایا:بے شک جو علمِ نیّت جانتا ہے ایک ایک فعل کو اپنے لئے کئی کئی نیکیاں کرسکتا ہے ۔
بلکہ مباح کاموں میں بھی اچھی نیت کرنے سے ثواب ملے گا،مثلاً خوشبو لگانے میں اتباعِ سنت، تعظیمِ مسجد ،فرحتِ دماغ اور اپنے اسلامی بھائیوں سے ناپسندیدہ بُودور کرنے کی نیّتیں ہوں تو ہر نیّت کاالگ ثواب ہوگا۔

(اشعۃاللمعات ،ج ۱،ص۳۷)

مدینہ: اچھی اچھی نیّتوں سے متعلق رَہنمائی کیلئے ، امیرِ اہلسنّت دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کا سنّتوں بھرا

بیان \'\'نیّت کا پھل\'\'اورنیتوں سے متعلق آپ کے مُرتّب کردہ کارڈ یا پمفلٹ مکتبۃ المدینہ کی کسی بھی شاخ سے ھدیّۃًحاصِل فرمائیں۔

فکرمدینہ:

کیا آپ نے آج کچھ نہ کچھ جائز کاموں سے پہلے اچھی اچھی نیّتیں کیں ؟ نیز کم ازکم دو کو اس کی ترغیب دلائی ۔

دعا:

یاربِّ مصطَفٰے عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! ہمیں ہر جائز کام میں کچھ نہ کچھ اچھی نیتیں کرنے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دلانے کی توفیق عطا فرما ۔